انسان کو بھی بنانے تراشنے اور تعمیر کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
قدیم چینیوں نے تاتاریوں کے حملوں سے بچنے کیلئے اکیس ہزار ایک سو چھیانوے کلو میٹر لمبی دیوار چین بنا لی، اس عظیم دیوار کو بنانے کے دوران 10 لاکھ مزدور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، اس دیوار کی تعمیر دو سو قبل مسیح میں شروع ہوئی ۔ اسے چن خاندان کے بانی اور مٹحدہ چین کے پہلے بادشاہ چن شی ہوانگ نے بنوانا شروع کیا ۔ بعد میں آنے والے ہر چینی شہنشاہ نے اس کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالا ۔ بیس سے تیس فٹ اونچی، بارہ فٹ چوڑی اور اکیس ہزار کلومیٹر پر پھیلی یہ دیوار بنانے میں چین کو ہزاروں سال لگ گئے بالآخر معلوم انسانی تاریخ کی سب سے بڑی تعمیر معرض وجود میں آئی، دیوار چین بن گئی۔
لیکن کیا چین بیرونی حملوں سے محفوظ ہوا؟
آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ اس دیوار کو بنانے کے بعد پہلے 100 سال میں تاتاریوں نے تین بار چین میں گھس کر چین کی اینٹ سے اینٹ بجا ڈالی اور اس سے بھی بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ تاتاریوں کو ایک بار بھی دیوار چین کو پھلانگنے یا توڑنے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی، جانتے ہیں کیوں؟
اس لئے کہ ہر بار بیرونی دشمن کے لئے دروازے اور کنڈیاں اندر سے کھلیں، تاتاریوں نے محافظوں کو خریدا، ملک کے اندر غدار پیدا کئے، قدیم چینیوں نے اپنی تمام توانائیاں اور وسائل دیوار بنانے میں لگا دیئے اتنی بڑی اور عظیم دیوار تو بنا ڈالی جو خلا سے بھی نظر آتی ہے لیکن یہ بھول گئے کہ انسان بھی بنانے، تراشنے اور ان کی تعمیر کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
بعینہ ہم نے پاکستان بنانے میں دس لاکھ لوگ قربان کئے، ایٹم بم اور جدید ہتھیار بھی بنائے لیکن فرد اور قوم کو بنانے کے لیے مبلغ ایک عدد ”مطالعہ“ پاکستان بچوں کے سامنے رکھ دیا ۔ اور اسے ہی کافی سمجھ لیا وہ مطالعہ پاکستان جو ہر گزرتے دن کے ساتھ غلط ثابت ہورہاہے
چنیوں نے دس لاکھ افراد کی قربانی دے کر اپنے وسائل کم از کم دیوار بنانے پر تو لگائے تھے ہم تو وہ بھی نہ کر سکے ہمارے وسائل تو ہماری اشرافیہ کے محلات کی تعمیر میں لگ گئے اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے….
ڈاکٹر تصوراسلم بھٹہ


